Here, I publish articles, poetries, travelogues, novels, fiction, short stories, humorous stories, moral stories, and love stories in Urdu  & English. افسانہ
Here, I publish articles, poetries, travelogues, novels, fiction, short stories, humorous stories, moral stories, and love stories in Urdu  & English. افسانہ


تحریر: حافظ نعیم احمد سیال
     انسان کی زندگی بھی کتنی عجیب ہوتی ہے نا۔۔۔ اسے خود کو بھی نہیں پتہ ہوتا کہ اس کی منزل کہاں ہے؟ زندگی اسے جہاں لے جاتی ہے اس کے اشارے پر چلتا رہتا ہے۔ بعض دفعہ اس کی زندگی میں ایسا موڑ بھی آ جاتا ہے جہاں صرف اندھیرا ہی اندھیرا ہوتا ہے۔ اور اس کی زندگی کی سڑک کافی تاریک ہو جاتی ہے۔ جہاں ڈر کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
     اس کی زندگی کی سڑک بھی تاریک ہی تھی۔ چاروں طرف اندھیرے اور مایوسی کے بادل چھائے ہوئے تھے۔ وہ جس طرف بھی جاتا، خوف اور تاریکی اس کا راستہ روکے ہوئے تھے۔
     ”ہٹ جاؤ میرے راستے سے۔“ وہ زور سے چیختا رہتا۔ مگر خوف زہریلی ہنسی ہنس کر اس کا مذاق اڑا دیتا۔ تاریکی بھی اسے چڑاتی رہتی۔
     ”میرا قصور کیا ہے؟ بتاؤ!“ وہ پھر چیخا۔ مگر خوف نے اس کی آواز دبا دی۔ وہ خوف اور تاریکی کے آگے ہاتھ جوڑ کر کھڑا ہو گیا۔ 
     ”خدا کے واسطے میرا پیچھا چھوڑ دو، میری قسمت کا فائدہ مت اٹھاؤ۔ میری زندگی مجھے جہاں لے جانا چاہتی ہے، لے جانے دو۔“ وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ مگر ظالم خوف کو اس پر ترس نہ آیا۔ تاریکی مکروہ ہنسی ہنستی رہی، اس کے بعد اس نے اپنے پر مزید پھیلا دیے۔ جس کی وجہ سے وہ خوف اور تاریکی کو دیکھ ہی نہ پایا۔ وہ بے بس ہو کر نیچے گرتا چلا گیا۔
     اس کی زندگی بھی ایک ایسی تاریک سڑک تھی، جہاں اس کے سوا کوئی گزر بھی نہیں سکتا تھا۔ کیوں کہ یہاں اس دنیا میں ہر انسان کی اپنی اپنی زندگی کی سڑک ہوتی ہے اور ہر کوئی اپنی اس زندگی کی سڑک کا خود ہی مسافر ہوتا ہے جہاں اسے اکیلا اور تنہا چلنا پڑتا ہے۔ یہ وہ سڑک ہوتی ہے جہاں ہر انسان نے اکیلے ہی سفر کرکے منزل مقصود تک پہنچنا ہوتا ہے۔
     زندگی کی سڑک بہت دشوار ہوتی ہے۔ کوئی خوش نصیب انسان اسے آسانی سے عبور کر لیتا ہے مگر اکثریت کے لیے یہ تاریک اور خوف زدہ بن جاتی ہے۔ جب کوئی زندگی کی سڑک عبور کرتے ہوئے تاریکی میں پھنس جاتا ہے تو خوف بھی اس کے راستے کی رکاوٹ بن جاتا ہے۔
     ایسا حال اس کے ساتھ بھی ہوا تھا۔ وہ روتا رہا، گڑگڑاتا رہا، مگر نہ تاریکی کو ترس آیا اور نہ ہی خوف کو، الٹا اس پر ہنس کر اس کا مذاق اڑاتے رہے۔
Here, I publish articles, poetries, travelogues, novels, fiction, short stories, humorous stories, moral stories, and love stories in Urdu  & English. افسانہ
Here, I publish articles, poetries, travelogues, novels, fiction, short stories, humorous stories, moral stories, and love stories in Urdu  & English. افسانہ

     
وہ ان کی منتیں کر کر کے تھک چکا تھا۔ اپنی زندگی کی سڑک پر لاچار اور بے بس ہو کر گڑا ہوا تھا۔ کافی دیر وہ یوں ہی پڑا رہا۔ اسے نہیں پتہ تھا کہ آگے اب اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔
     جب تاریکی اور خوف اس پر حاوی ہو گئے تو مایوسی کے بادلوں کو بھی موقع مل گیا۔ وہ بھی اس کے راستے کی رکاوٹ بن گئے۔ اب تینوں مل کر اسے گھیرے ہوئے تھے۔ جب مایوسی کے بادل آجائیں تو پھر انسان کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ اتنا بے بس اور مجبور اس نے پہلی دفعہ اپنے آپ کو محسوس کیا تھا۔ اس کے پاس امید تھی ہی نہیں، جو ان کو شکست دے سکتی تھی اور حوصلہ وہ تو کب کا ہار چکا تھا۔ اس کے پاس تو حوصلہ رہا ہی نہیں تھا۔ اس کے ذہن نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ کافی دیر وہ بے یارو مدد گار پڑا رہا اور سوچتا رہا پھر اچانک ہی اس کے ذہن نے کام کرنا شروع کر دیا۔
     ”اللہ“ وہ زور سے چیخا۔ خوف اس کی چیخ سن کر خوف زدہ ہو گیا۔ تاریکی لرز اٹھی، اس نے آہستہ آہستہ اپنی آنکھیں کھولنی شروع کیں۔ مایوسی کے بادل ڈر کے مارے ایک دوسرے سے ٹکڑانے لگے۔ وہ اللہ اللہ پکارتا رہا۔ ایک ہلکی اور کم زور سی ہمت نے اس کے ذہن کو طاقت بخش دی تھی اور وہ بے دار ہو گیا تھا، مایوسی کے بادلوں کے بھاگنے کی وجہ سے امید کو آنے کا راستہ مل گیا۔ جس نے خوف کو خوف زدہ کر کے ختم کر دیا اور تاریکی خود بخود ہی تھر تھر کانپتے ہوئے روشنی میں تبدیل ہوگئی۔ اس کی زندگی کی تاریک سڑک روشن ہو چکی تھی، وہ اٹھا اور مسکراتے ہوئے اپنی منزل کی طرف بڑھنے لگا۔ ہمت اور امید بھی اس کے ساتھ ساتھ چلنے لگے تھے۔