Here, I publish articles, poetries, travelogues, novels, fiction, short stories, humorous stories, moral stories, and love stories in Urdu & English. کہانی |
تحریر: حافظ نعیم احمد سیال
بہادر نگر ایک چھوٹی سی ریاست تھی، جہاں لوگ خوشحال زندگی گزار رہے تھے۔ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے تھے۔ ایک دوسرے کی خوشیوں میں خوش اور غم میں غمگین ہوتے تھے۔ نفرت، بغض اور حسد ان کے درمیان برائے نام تھا۔
اس ریاست میں کافی قبائل آباد تھے، ہر قبیلہ ایک دوسرے کی عزت کرتا تھا مگر چلچل نامی قبیلہ ان سب سے بہت مختلف تھا۔ وہ کسی کو بھی خاطر میں نہ لاتا تھا۔ وہ اپنے آپ کو تمام قبائل سے اعلیٰ اور مقدم سمجھتا تھا۔ وہ دیگر قبیلوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔ بہت سے قبائل کے بڑے لوگوں نے مل کر چلچل قبیلے کے بڑے لوگوں کو سمجھایا مگر ان کے کان میں جوں تک نہیں رینگتی تھی۔
”دیکھو! جو بھی ہو، یہ ریاست ہمارے لیے ایک نعمت کا درجہ رکھتی ہے۔ ہم سب اس ریاست میں برابر ہیں۔ کوئی کسی سے برتر نہیں۔“ چمچم قبیلے کے سردار نے چلچل قبیلے کے سردار سے بات کی۔
”جاؤ جاؤ! اپنا کام کرو، کون بڑا ہے کون چھوٹا؟ یہ مجھے سمجھانے کی ضرورت نہیں۔“ چلچل قبیلے کا سردار بگڑ گیا۔
”میں تو آپ سے بڑے یا چھوٹے کی بات ہی نہیں کر رہا، میں تو صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ تمام قبیلے آپس میں برابر ہیں۔“ چمچم قبیلے کے سردار نے نہایت ادب سے کہا۔
”اپنے یہ فلسفے اپنے پاس رکھو اور فوراً یہاں سے چلے جاؤ، وقت برباد کرنے کی ضرورت نہیں۔“ چلچل قبیلے کے سردار نے چمچم قبیلے کے سردار کو حقارت سے دیکھا پھر اٹھ کھڑا ہوا اور بغیر سلام کیے چلا گیا۔ دیگر قبائل کے سردار حیرت سے اسے جاتے ہوئے دیکھتے رہے۔
”چھوڑو! یہ قبیلہ سمجھنے والا نہیں ہے، اسے سمجھانا پتھر کو سمجھانے کے مترادف ہے، تمام لوگ اپنے اپنے کاموں کی طرف لوٹ چلیں۔“ چمچم قبیلے کے سردار نے اونچی آواز میں سب کو کہا تو سارے اپنے اپنے کاموں کی طرف بڑھ گئے۔
چلچل قبیلے کے تمام افراد انتہائی بد تمیز اور اکڑ باز قسم کے لوگ تھے۔ وہ کسی کے ساتھ بھی گھل مل کر نہ رہتے تھے۔ انھوں نے اپنے الگ ہی طور طریقے اپنائے ہوئے تھے۔ اپنی معاشی سرگرمیاں بھی انھوں نے الگ ہی کی ہوئی تھیں۔ اپنے آپ کو اعلیٰ اور برتر دکھانے کے لیے انھوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہوئی تھی۔
Here, I publish articles, poetries, travelogues, novels, fiction, short stories, humorous stories, moral stories, and love stories in Urdu & English. کہانی |
پھر ایک دن انہونی ہوگئی، بہادر نگر کی ریاست کے ساتھ سورج نگر کی ریاست کے تعلقات خراب ہوگئے۔ سورج نگر کافی طاقت ور اور مضبوط قسم کی ریاست تھی۔ بڑی بڑی طاقتیں اس کا مزید ساتھ دیتی تھیں۔ تخریبی طاقتوں کے بہکاوے میں آ کر بغیر اعلان کیے اس نے بہادر نگر کے باسیوں پر حملہ کر دیا۔ بہادر نگر کے لوگ اس جنگ سے بالکل بے خبر تھے۔ اس لیے اس اچانک حملے سے وہ بوکھلا گئے مگر اس کے باوجود چمچم قبیلے کے سردار نے سب کو متحد رہنے، ہمت و صبر کا دامن تھامنے اور مل کر مقابلہ کرنے کا مشورہ دیا۔ کیوں کہ اسے پتہ تھا کہ کہ اتفاق میں برکت ہوتی ہے، اس مقصد کے لیے وہ دوبارہ چلچل قبیلے کے سردار کے پاس گیا اور کہا کہ ہمیں اب متحد ہو جانا چاہیے، بات ہماری ریاست کی آ چکی ہے۔ ہمیں مل کر دشمنوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ مگر چلچل قبیلے کا سردار اب بھی نہ مانا۔ اپنے آپ کو اعلیٰ اور برتر سمجھنے کا نشہ اب بھی اس کے اوپر چڑھا ہوا تھا۔ چمچم قبیلے کا سردار مایوس ہو کر لوٹ گیا۔ جنگ جاری تھی، دونوں طرف سے خوب مقابلہ ہو رہا تھا مگر کب تک۔۔۔۔؟ بہادر نگر کے باسیوں کے حوصلے پست ہو گئے اور مجبوراً انھوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ بہادر نگر پر سورج نگر نے قبضہ کر لیا، لوگ اب غلامی کی زندگی گزارنے لگے۔ چلچل قبیلے کا غرور خاک میں مل چکا تھا، اس جنگ میں ان کا سب کچھ تباہ و برباد ہو چکا تھا۔ چلچل قبیلے کے تمام لوگوں کے سر ان کے سردار سمیت شرم سے جھکے ہوئے تھے۔ انھیں امن کے دن یاد آ رہے تھے۔ انھیں پتہ چل گیا تھا کہ اپنے وطن کی مٹی اپنی ہی ہوتی ہے۔
0 Comments