تحریر: حافظ نعیم احمد سیال
’’یہ کیا کر رہے ہو ہادی۔؟'‘ دادی جان نے ہادی کو دیکھا تو فوراً آواز لگائی۔ ہادی اس وقت فریج کے پاس کھڑا تھا، اس کے ہاتھ میں پانی پینے والی بوتل تھی۔ جو وہ منہ لگا کر پینے جارہا تھا۔
’’وہ ....وہ دادی! پیاس لگی تھی ۔‘‘ ہادی گھبر ا کر بولا ۔
’’تو پانی ایسے پیا جاتا ہے، جس طرح تم پی رہے ہو؟پانی پینے کا طریقہ ہوتا ہے۔‘‘ دادی جان نے اس کے ہاتھ سے بوتل لے لی۔
’’دادی بہت پیاس لگی ہے چھوڑو نا۔ ‘‘ وہ اونچی آواز میں بولا ۔
’’خبردار اگر اس طرح پانی پیا تو ایک تھپڑ لگاؤں گی۔ جاؤ کچن سے گلاس لے کر آؤ اور سکون سے بیٹھ کر پانی پیو۔‘‘ دادی جان نے ڈانٹا تو ہادی پیر پٹختے ہوئے کچن میں گلاس لینے چلا گیا ۔
’’السلام علیکم دادی !‘‘ دادی صفائی کرکے فارغ ہوئیں تو آمنہ کی آواز آئی۔
’’وعلیکم السلام میری شوہنی، شوہنی بٹیا پڑھ کے آگئی ہے، جاؤ کپڑے بدل لو پھر مل کر کھانا کھاتے ہیں۔" دادی نے آمنہ کو پیار کرتے ہوئے کہا۔ آمنہ جلد ہی کپڑے بدل کر آ گئی اس دوران ہادی بھی آ گیا۔ تینوں مل کر کھانا کھانے لگے ۔
’’دادی آج مس نے کلمے یاد کرائے ہیں اور جب چوتھا کلمہ میں نے سنایا تو پتا ہے مس نے کیا کہا ...... ؟‘‘ آمنہ کھانا کھاتے ہوئے بولی ۔
’’کیا کہا .....؟‘‘ دادی جان نے مسکراتے ہوئے پوچھا ۔
’’ مس نے کہا کہ جب کوئی شخص چوتھا کلمہ پڑھ کے بازار میں داخل ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے دس لاکھ گنا ہ مٹاتے ہیں اور دس لاکھ نیکیاں لکھتے ہیں۔ سچ نا دادی تھوڑے سے عمل سے انسان کو کتنا اجر مل جاتا ہے ۔‘‘ آمنہ حیرت سے بول رہی تھی ہادی اس کی جانب دیکھ رہا تھا۔
’’ہاں بیٹا ایسا ہی ہے۔ آپ ﷺ کی ایک ایک سنت پر عمل کرنے کا اجر اتنا زیادہ ہے۔ کہ ہم گننا چاہیں تو نہ گن سکیں۔ مگر ہم تو گناہوں کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں۔ اور ہمارے گناہ اتنے زیادہ ہیں کہ اس میں نیکیاں نظر ہی نہیں آتیں۔ اور بہت ساری نیکیاں تو ہمارے گناہوں کی وجہ سے ختم ہوجاتی ہیں۔‘‘ دادی نے افسوس بھرے لہجے میں کہا ۔
’’اچھا دادی مجھے نیند آرہی ہے ۔ میں سو رہی ہوں۔‘‘کھانا کھانے کے بعد آمنہ نے کہا۔
’’ ہاں بیٹا اچھی بات ہے دوپہر کو سونا بھی آپ ﷺ کی سنت ہے۔ اسے قیلولہ کہتے ہیں آپ پہلے نماز پڑھ لو، پھر سو جانا اور ہادی تم بھی نماز پڑھو۔‘‘ دادی جا ن نے کہا تو دونوں بچے چلے گئے۔ دادی جان برتن سمیٹنے لگیں کیوں کہ انہوں نے بھی نماز ادا کرنی تھی۔
’’ہادی تم پھر ویسے پانی پی رہے ہو حالاں کہ میں نے تمہیں صبح بھی ٹوکا تھا۔‘‘ دادی نے تھوڑی دیر بعد پھر ہادی کو اسی طرح پانی پیتے ہوئے دیکھا تو زور سے ڈانٹا۔ ہادی سہم کر کھڑا ہوگیا۔
’’آؤ میں تمہیں پانی پینے کا طریقہ بتاتی ہوں پانی پینے کی چھے سنتیں ہیں ۔
1۔ دیکھ کر پینا
2۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر پینا (بخاری)
3۔ تین سانسوں میں پینا (ترمذی)
4۔ بیٹھ کرپینا
5۔ دائیں ہاتھ سے پینا
6۔ اور پینے کے بعد الحمد للہ کہنا (بخاری)
اگر تم ان سنتوں کو ادا کرکے پانی پیو گے تو تمہیں ثواب بھی ملے گا۔ آمنہ کو دیکھو وہ بھی تو آپ ﷺ کی سنتوں پر عمل کرتی ہے۔ اور کتنی پیاری لگتی ہے۔ ہادی نے دادی سے وعدہ کیا کہ وہ بھی آمنہ کی طرح آپ ﷺ کی سنتوں پر عمل کرے گا اور اچھا بچہ بنے گا۔
0 Comments