نقلی نوٹ

تحریر: حافظ,نعیم احمد سیال

     ”آؤ دانیال کسی کو بے وقوف بناتے ہیں۔“ ہزار ہزار کے نقلی نوٹ صائم نیچے پھینکتے ہوئے بولا۔

     ”ہاں یہ نوٹ دیکھنے میں اصلی لگتے ہیں مگر ہیں نقلی، اب جو بھی  گزرے گا وہ اسے اصلی سمجھ کے اٹھائے گا۔“ دانیال خوش ہوتے ہوئے بولا۔

     دونوں کسی درخت کی اوٹ میں چھپ گئے۔

     بھولا درزی کی جیسے ہی نوٹوں پر نظر پڑی، اس نے نوٹ اٹھا کر جیپ میں ڈال لیے، وہ دونوں اس کا مذاق اڑانے لگے مگر بھولا درزی خوش تھا۔ وہ اپنے غریب بچوں کو اصلی نہ سہی نقلی نوٹ دے کر خوش کرنا چاہتا تھا۔