یہ ایک طرحی غزل ہے
"راہ خزاں میں تلاشِ بہار کرتے رہے۔"
ہم تمہارے آنے کا انتظار کرتے رہے۔
مانا کے بہت برے ہیں ہم مگر۔
پھر بھی تم سے پیار کرتے رہے۔
جہاں بھی گئے سوائے اس کے کچھ نہ کیا۔
تیری یادوں سے دل کو سرشار کرتے رہے۔
روتاہوں ان لمحات کو ہر وقت یاد کرکے۔
دل کا کیا کروں اسے نہ ہنجار کرتے رہے۔
گزر گئی عمر مگر کچھ ہاتھ نہ آیا۔
ساری عمر تجھ سے کوشش گفتار کرتے رہے۔
بدقسمت ہوں ساری زندگی روتا رہا۔
تیرے ملنے کی ہر وقت پکار کرتے رہے۔
سمجھتا ہوں کچھ ہاتھ نہیں آئے گا "کشف"
تیری محبت کا دل پر یلغار کرتے رہے۔
0 Comments