تحریر: حافظ نعیم احمد سیال

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ پہاڑوں کے بیچوں بیچ ایک چھوٹے سے گاؤں میں ہیرالڈ نام کا ایک شفیق اور شریف بوڑھا رہتا تھا۔  وہ گاؤں کے کنارے ایک چھوٹی سی جھونپڑی میں اکیلا رہتا تھا، جس کے چاروں طرف ایک خوبصورت باغ تھا جو ہر طرح کے رنگ برنگے پھولوں اور خوشبودار جڑی بوٹیوں سے بھرا ہوا تھا۔

ہیرالڈ گاؤں میں کئی سالوں سے مقیم تھا، گاؤں کے سارے لوگ اسے جانتے تھے اور اس سے پیار کرتے تھے۔  وہ بھی دوسروں کی ہمیشہ مدد کرنے کے لیے تیار رہتا تھا اور اس کی گرم مسکراہٹ اور مہربان الفاظ اداس ترین دنوں کو بھی روشن کر دیتے تھے۔


ایک دن جیسے ہی خزاں کے پتے گرنے لگے اور دن چھوٹے اور سرد ہوتے گئے، سردی قریب سے قریب تر ہوگئی، ہیرالڈ کو اداسی اور تنہائی کا گہرا احساس ہونے لگا۔  اسے اپنی بیوی کی صحبت یاد آئی، جو کئی سال پہلے اس دنیا سے چل بسی تھی، اور اپنے بچوں اور نواسوں کی ہنسی اور خوشی یاد آئی جو بہت پہلے بڑے ہو کر گاؤں چھوڑ چکے تھے۔

سخت سردی محسوس کرتے ہوئے ہیرالڈ نے اپنے لیے ایک کپ چائے بنانے کا فیصلہ کیا۔  وہ اپنے کچن میں گیا، کیتلی میں پانی بھرا اور اسے ابالنے کے لیے چولہے پر رکھ دیا۔ جب وہ پانی کے گرم ہونے کا انتظار کر رہا تھا، اس نے کھڑکی سے باہر اپنے باغ کی طرف دیکھا، جو اب بنجر اور سردیوں کے قریب آ کر مرجھا گیا تھا۔

جب وہ چائے سے لطف اندوز ہونے کے لیے بیٹھا تو اسے احساس ہوا کہ یہ اس کا آخری چائے کا کپ ہوگا۔  وہ بوڑھا اور تھکا ہوا تھا، اور وہ جانتا تھا کہ اس زمین پر اس کا وقت اب ختم ہونے والا ہے۔

لیکن جب بھی اس نے اپنے دل پر اداسی کا بوجھ محسوس کیا، اس نے خود کو پرسکون پایا۔ ہیرالڈ جانتا تھا کہ اس نے اچھی زندگی گزاری ہے۔ اس نے سب سے پیار کیا تھا اور بدلے میں اسے بھی سب کی طرف سے پیار ملا تھا، اور اس نے اپنے آس پاس کے لوگوں کی زندگیوں میں محبت اور سکون پیدا کیا تھا۔

چائے کا آخری گھونٹ لیتے ہی اس نے آنکھیں بند کیں اور مسکرایا، یہ جانتے ہوئے کہ اس کی روح ان سب کی یادوں میں زندہ رہے گی جو اسے جانتے تھے۔

اور اس طرح اس رات جیسے ہی سردیوں کی پہلی برف باری شروع ہوئی، ہیرالڈ اپنی جھونپری میں پر سکون طور پر انتقال کر گیا، ان تمام لوگوں کی محبتوں اور یادوں سے سرشار جو اسے جانتے تھے۔

گاؤں والوں نے اپنے پیارے دوست اور پڑوسی کے انتقال پر سوگ منایا، سارا گاؤں اس کی وفات پر روتا رہا، وہ جانتے تھے کہ ہیرالڈ کی روح ہمیشہ زندہ رہے گی، اس محبت اور مہربانی میں جو اس نے ان سب گاؤں والوں کے ساتھ بانٹی تھی، اور اس باغ کی خوبصورتی میں جس کی اس نے ان کے ساتھ دیکھ بھال کی تھی۔ ہیرالڈ ان سب کو روتا دھوتا چھوڑ گیا اور ان کے دلوں میں اپنے آپ کو زندہ کر گیا۔