Here, I publish articles, poetries, travelogues, novels, fiction, short stories, humorous stories, moral stories, and love stories in Urdu & English. کہانی |
تحریر: حافظ نعیم احمد سیال
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جنگل میں شیر رہتا تھا جو ہر وقت دھاڑتا رہتا تھا، وہ جب بھی دھاڑتا جنگل کے باقی جانور ڈر جاتے، ایک دفعہ وہ جنگل کے درمیان سے گزر رہا تھا کہ اس کا سامنا خرگوش سے ہوا اس نے خرگوش سے پوچھا۔ ”تم نے مجھے کل برا بھلا کیوں کہا تھا؟“
خرگوش ڈرتے ہوئے بولا۔ ”بادشاہ سلامت! میری کیا ہمت، کیا مجال کہ میں آپ کو برا بھلا کہوں؟ میری تو آپ سے تین دن سے ملاقات ہی نہیں ہوئی۔“
شیر نے کہا۔ ”اچھا پھر وہ تمہارا باپ ہوگا جس نے مجھے برا بھلا کہا۔“ یہ کہہ کر وہ آگے بڑھ گیا خرگوش نے اللہ کا شکر ادا کیا اور وہ بھی چلا گیا۔
تھوڑی دور جا کر شیر کی ملاقات ایک بکری سے ہوئی، اس نے بکری سے پوچھا۔ ”تم نے مجھے کل برا بھلا کیوں کہا تھا؟“
بکری پہلے تو ممنائی پھر گھبرا کر بولی۔ ”بادشاہ سلامت! میں تو ایک کمزور سی بکری ہوں، آپ کو کیسے برا بھلا کہہ سکتی ہوں؟“
شیر نے کہا کہ ”اچھا پھر وہ تمہاری ماں ہوگی۔“ یہ کہہ کر شیر آگے کی طرف بڑھ گیا۔ بکری نے بھی جان چھوٹ جانے پر خدا کا شکر ادا کیا اور بھاگ گئی۔
تھوڑی دور جاکر شیر کی ملاقات لومڑی سے ہوئی، اس نے لومڑی سے کہا۔ ”تم نے مجھے کل برا بھلا کیوں کہا تھا؟“
لومڑی بولی۔ ”تم پاگل ہو، بوڑھے ہو گئے ہو، تمہارا دماغ کام نہیں کرتا، تمھیں لگتا ہے کہ ہر کوئی تمھیں برا بھلا کہہ رہا ہے، جاؤ اپنا علاج کرواؤ۔“ یہ کہہ کر لومڑی چلی گئی جب کہ شیر آنکھیں پھاڑے اسے دیکھتا رہا۔
0 Comments