خالو ہلا گلا گئے سالگرہ میں
تحریر: حافظ نعیم احمد سیال ملتان
خالو ہلاگلا نے ٹوپی پہنی۔ اپنی عینک آنکھوں کے سامنے ناک پر چڑھائی اور باہر کو جانے لگے۔
"اے ہے کہاں جا رہے ہو اتنی تیاری کے ساتھ۔۔۔۔؟" خالہ ہلچل ہلچل مچاتی ہوئی بولیں۔
"کیا کروں بیگم گھر بیٹھے بیٹھے تھک گیا ہوں ذرا باہر بچوں کے ساتھ ہلا گلا کروں گا تو کچھ سکون ملے گا، تم تو ہر وقت میرے سر پر ہلچل مچاتی رہتی ہو۔" خالو ہلا گلا ناچتے ہوئے بولے۔
"لو تمہارے سر پر میں کیوں ہلچل مچاؤں؟ میں تو تمہاری زندگی میں ہی ہلچل مچا دوں گی۔" خالہ ہلچل ہاتھ ہلاتے ہوئے بولیں۔
"لا حول ولا قوہ !بس کر دو جتنی سزا دے چکی ہو یہ کافی ہے۔ اب اس بڑھابے میں تمہاری ہلچل مجھ سے برداشت نہیں ہوتی۔" خالو ہلا گلا روتے ہوئے بولے۔
ارے ارے میری تو کوئی ہلچل نہیں ہے یوں کہو نا کہ اب میں تمہیں برداشت نہیں ہوتی۔ تم نے بھی تو میری زندگی میں خوب ہلا گلا کیا ہے میں تو شروع سے لے کر اب تک تمہیں برداشت کر رہی ہوں۔" خالہ ہلچل منہ پھولاتے ہوئے بولیں۔
بس کرو اب ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ہے ،محلے والوں کو ہم سے یہی شکایت ہے کہ ہم ہر وقت لڑتے رہتے ہیں میں ذرا باہر ہو آؤں شام کو تمہارے میکے لے جاؤں گا۔" خالو ہلا گلا نے آخری حربہ آزمایا کیوں کہ میکے جانے کا نام سن کر ان کی بیگم خوب پھول جاتی تھیں۔
"پہلے تو تمہارا منہ پھولا ہوا تھا اب تم میکے جانے کا سن کر خود پھول رہی ہو۔" خالو ہلا گلا نے ایک اور تیر پھینکا اس سے پہلے کہ ان کی بیگم کوئی چیز اٹھا کر ان پر پھینکتیں وہ جلدی سے دروازے سے نکل گئے۔ خالہ ہلچل کا اب مزید منہ پھول چکا تھا۔ خالو ہلا گلا باہر نکلے تو ان کا سامنا کلو قصائی سے ہو گیا۔
"ہاں بھائی کلو قصائی! کہاں جارہے ہو؟" خالو ہلاگلا نے کلو قصائی کو روک کر پوچھا۔
"جی دوکان پر ہی جا رہا ہوں، آج سامنے والے انسپکٹر صاحب کے بیٹے کی سالگرہ ہے ،ماشاءاللہ دس بکرے ذبح کروا رہے ہیں، خوب مہمان آئیں گے۔" کلو قصائی جلدی جلدی دوڑتے ہوئے بولا۔ کیوں کہ اس وقت اسے خالو ہلا گلا کا روکنا برا لگا تھا اس کے خیال میں خالو ہلا گلا اس کا وقت ضائع کروانے کے چکر میں ہیں۔
"اچھا خالو ہلاگلا باقی باتیں بعد میں ہوں گی اگر وقت پر بکرے ذبح کرکے نہ دیے تو انسپکٹر صاحب مجھے ذبح کر دیں گے میں تو چلا۔" خالو ہلا گلا ابھی مزید کچھ کہنے ہی والے تھے کہ کلو قصائی خدا حافظ کہہ کر دوڑ گیا۔
"ہوں! بڑا آیا کلو قصائی انسپکٹر صاحب کے بکرے ذبح کرے گا۔" خالو ہلا گلا ناک بھوں چڑھاتے ہوئے بڑبڑا کر بولے اور گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔
"اے سنتی ہوں۔" خالو ہلا گلا گھر میں گھستے ہوئے بولے۔
"کیا ہو گیا؟ جو اس طرح بوکھلائے بوکھلائے آرہے ہو۔" خالہ ہلچل شور مچاتے ہوئے بولیں۔
"بیگم انسپکٹر صاحب کے بیٹے کی سالگرہ ہے، ابھی کلو قصائی بتا رہا تھا۔"
"ہاں تو پھر۔۔۔۔" خالہ ہلچل نے حیرانی سے پوچھا۔
ارے وہ تقریب ہی کیا جس میں ہم دونوں نہ ہوں ارے ہم تو محفلوں کی جان ہوا کرتے ہیں۔" خالو ہلہ گلہ بولے۔
"ہاں پتا نہیں انسپکٹرنی (انسپکٹر کی بیوی) نے ہمیں بلانا مناسب نہ سمجھا، ہم تو بن بلائے چلے جائیں گے، ارے تم ہلا گلا ہو تو میں ہلچل ہوں، دیکھتے ہیں ہمارے بغیر ان کی تقریب کیسے کامیاب ہوتی ہے۔" خالہ ہلچل اچھلتے ہوئے بولیں۔
"میں تو انسپکٹر کی خوب دھلائی کروں گا کہ اس نے ہمیں کیوں نہ بلایا۔" خالو ہلا گلا بولے۔ دونوں یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ انسپکٹر کی بیوی ان کے گھر دعوت نامے کے ساتھ داخل ہوئی۔
"آؤ آؤ انسپکٹرنی! میں تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی۔" خالہ ہلچل اسے اندر لاتے ہوئے بولیں۔
'کتنی دفعہ کہا ہے کہ میں انسپکٹرنی نہیں ہوں، میں تو ایک عام سی گھریلو خاتون ہوں۔" ا نسپکٹر صاحب کی بیوی ناراض ہوتے ہوئے بولی۔
"بھئی انسپکٹر کی بیوی ہو تو انسپکٹرنی ہی کہلاؤ گی نا۔" خالہ ہلچل ہنستے ہوۓ بولیں۔
"تو تم خالو ہلاگلا کی بیوی ہو تو خالہ ہلی گلی کیوں نہیں بن جاتی، ہلچل کیوں بنی پھرتی ہو" انسپکٹر کی بیوی مزید ناراض ہو گئی۔
"پہلے کیا کم یہاں پر کردار ہیں جو تم بے معنی لفظ ہلی گلی کا اضافہ کرنا چاہتی ہو، اچھا اچھا ناراض ہونے کی ضرورت نہیں تم نے اپنے بیٹے کی سالگرہ پر ہمیں کیوں نہ بلایا؟ کیا تم ہمیں بھول گئی؟ خالہ ہلچل آخر شکوہ زبان پر لے ہی آئیں۔"
"ہائے ہائے کون کمبخت مارا آپ دونوں کو بھولے، آپ تو محلے والوں کی جان ہو، میں تو خود آپ دونوں کو دعوت نامہ دینے آئی ہوں، لو یہ لو دعوت نامہ شام کو جلدی پہنچ جانا۔" انسپکٹر صاحب کی بیوی نے دعوت نامہ انہیں تھماتے ہوئے کہا اور چلی گئی جب کہ دونوں میاں بیوی خوشی سے اچھلنے لگے۔
رات کو خوب دونوں بن ٹھن کر سالگرہ پر پہنچے ایسے لگ رہا تھا جیسے سالگرہ انسپکٹر کے بیٹے کی نہیں ان کی اپنی ہو۔
"آؤ آؤ خالو ہلا گلا اور خالہ ہلچل آپ کی آمد سے تقریب مزہ دوبالا ہو گیا ہے۔" انسپکٹر صاحب نے انہیں خوش آمدید کہا۔
"جی جی ہم بھی اپنے آپ کو اس قابل ہی سمجھتے ہیں۔" خالو ہلا گلا اکرتے ہوئے بولے۔ یہ سنتے ہی سب ہنسنے لگے خالو ہلا گلا اور خالہ ہلچل نے مل کر خوب تقریب کو چار چاند لگائے اور لطف اٹھانے کے بعد گھر آکر لمبی تان کر سو گئے۔
0 Comments